پس منظر
2017 میں صوبے نے South Asian Museum پر پیش رفت کے لیے کام شروع کرنے کا عہد کیا۔
یہ اقدام، پنجابی کینیڈین لیگیسی پروجیکٹ (2014-2018) اور ساؤتھ ایشین کینیڈین لیگیسی پروجیکٹ (2020-2022) پر استوار ہے جس کی قیادت ساؤتھ ایشین اسٹڈیز انسٹیٹیوٹ کر رہا ہے اور حکومت کی کثیر ثقافتی اور انسداد نسل پرستی کے شُعبہ سے فنڈنگ کے ذریعے تعاون کیا گیا ہے۔ اس کام میں ایک ویب سائٹ، تعلیمی نصاب کے ضمیمے، سماجی تاریخ کی کتاب، سفری نمائش، تاریخی مقامات کی تفصیلی فہرستیں، آبادکاروں کی کہانیاں اور کمیونٹی کے لیے مخصوص منصوبے شامل ہیں۔
یہ تسلیم کرنا لازمی ہے کہ صوبہ جنوبی ایشیائی ورثے کے حامل لوگوں کا ہمیشہ خیرمقدم نہیں کرتا تھا۔ جنوبی ایشیائی ثقافتی ورثے کی کینیڈین کمیونٹیز وسیع پیمانے پر امتیازی سلوک، محرومی اور نسل پرستی کا شکار رہی ہیں جو اب بھی ظاہر ہو رہی ہیں۔ پیچھے مڑ کر دیکھیں تو ان کمیونٹیز کو نقصان پہنچانے کے متعدد تسلیم شدہ واقعات موجود ہیں۔ جنوبی ایشیائی ثقافتی ورثے کے پہلے ہی پہنچ چکے کینیڈینز کے خاندان کی خواتین اور بچوں کے لیے امیگریشن کی پابندی کے ذریعے امتیازی سلوک۔ حقوق ضبط ہونے سے محرومی اور، کینیڈا سے آنے اور جانے کی اہلیت پر پابندیاں۔ اس کے ساتھ ساتھ کام، تعلیم اور کمیونٹی کے ذریعے نسل پرستی کی بہت سی واشگاف کارروائیاں۔
پوری تاریخ میں جنوبی ایشیائی ورثے کے کینیڈینز پر لاگو کی جانے والی حدود اور کوتاہی کا اطلاق انفرادی ورثے، ثقافت یا مذہب سے قطع نظر کیا گیا تھا۔ اسی طرح، جنوبی ایشیائی ورثے کے کینیڈینز کو نقصان پہنچانے اور محدود کرنے کی پالیسی اور قانون سازی، اس وقت، ایشیائی مخالف امیگریشن اور جذبات کے ذریعے نافذ کی گئی تھی۔ عالمی نوآبادیاتی نظریات کی وجہ سے جنوبی ایشیائی ثقافتی ورثے کے کینیڈینز کی تنوع اور منفرد شناخت کو کم سے کم اور گھٹا دیا گیا تھا۔ اس چیز سے جنوبی ایشیائی ثقافتی ورثے کے افراد اور کمیونٹیز کو BC میں اپنی بنیادیں قائم کرنے کا مشترکہ تجربہ ہوا۔
س تاریخ کو اجاگر کرنے اور جنوبی ایشیائی ثقافتی ورثے کے کینیڈینز کے تعاون اور کامیابیوں کو سراہنے کے لیے آج تک کام کیا گیا ہے۔ تاہم، ان تاریخی ناانصافیوں کا سدباب کرنے، امتیازی سلوک سے لڑنے اور مزید خیر مقدمی اور جامع صوبہ بنانے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد جنوبی ایشیائی ثقافتی ورثے کی کینیڈین کمیونٹیز سے آگاہی حاصل کرنا ہے کہ ان کے لیے کیا اہم اور معنی خیز ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ایک ایسا عجائب گھر /ثقافتی مرکز قائم کرنا جو جنوبی ایشیائی ورثے کے کینیڈینز کی کہانیوں، ثقافت اور کامیابیوں کو سراہے، تسلیم کرے اور اشتراک کرے۔